شیطان چونکہ انسان کا کھلا دشمن ہے اس لیے ہر راستے اور موڑ پر آتا ہے جب انسان کی موت کاوقت ہوتا ہے جب تک روح جسم سے جدا نہ ہو جائے یہ پیچھے نہیں ہٹتا چونکہ جہالت بہت بڑا اندھیرا ہے اور اُمت مسلمہ کا بہت بڑا طبقہ اس اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے
شیطان روزِ اول سے انسان کا دشمن ہے شیطان کا مقصد انسان کو کفر تک پہنچانا ہے کفر تک پہنچانا ہی نہیں بلکہ ہر وقت اپنے وساوس سے پریشان اور ہلاک و برباد کرنا ہے۔ خلیفہ ارض کو شیطان نے مکرو فریب سے کفر تک ہی نہیں پہنچایا بلکہ ہلاک اور برباد بھی کیا۔ انسانی تاریخ میں کئی قومیں شیطان کے جال میں پھنس کر بری طرح گمراہ ہو گئیں اس روئے زمین پر انسان کو بت پرستی تک پہنچانے میں شیطان نے بڑی لمبی چوڑی محنت کی‘ دین اسلام حق مذہب ہے اور علم روشنی ہے۔ اولیاءاللہ چونکہ صاحب بصیرت لوگ ہوتے ہیں جب علم کی روشنی مدہم پڑتی ہے اور لوگ صاحب بصیرت اشخاص سے دور ہو جاتے ہیں شیطانی قوت کیلئے راستے ہموار ہونا شروع ہو جاتے ہیں گزشتہ قومیں جس طرح بدعادات، رسومات اور گمراہی میں داخل ہوئیں ان پر شیطان نے حق کو بگاڑ کر‘ بدعادات ‘ رسومات اور گمراہی کو حق بنا کر پیش کیا وہ قومیں ضلالت اور گمراہی سے بڑھ کر کفر تک چلی گئیں اور کفر کو حق سمجھے رکھا قوم لوط پر جس فعل بد کی وجہ سے عذاب الٰہی نازل ہوا اس کی ابتدا شیطان نے کی۔ بنی اسرائیل کے ایک عابد کا تفصیلی واقعہ کتب میں موجود ہے یہ بڑا عبادت گزار شخص تھا اور عبادت کی شہرت تھی‘ ایک لڑکی جس کے بھائی جہاد کیلئے جارہے تھے اپنی بہن کو اس عابد کے پاس چھوڑ گئے جب تک ہماری واپسی ہو یہ آپ کی حفاظت میں رہے۔ چنانچہ شیطان نے عابد پر اپنا جادو چلانا شروع کر دیا حتیٰ کہ یہ عابد زنا میں مبتلا ہو گیا اور لڑکی حاملہ ہوگئی اس صورتحال سے یہ عابد پریشان ہوا تو شیطان نے اس لڑکی کو عابد سے قتل کروا دیا کچھ عرصہ گزرنے کے بعد لڑکی کے بھائی اپنی بہن کو لینے عابد کے پاس آئے تو اس عابد نے مکرو فریب سے رونا شروع کر دیا اور بتایا کہ وہ بیمار ہو گئی تھی اور اسی بیماری میں موت واقع ہو گئی اور ان کو قبر دکھا دی۔ لڑکی کے بھائی مطمئن ہو کر واپس چلے گئے شیطان نے خواب میں لڑکی کے بھائیوں پر اصل حقیقت ظاہر کر دی‘ لڑکی کے بھائیوں نے قبر کھودی اور بہن کو قتل کیا ہوا پایا چنانچہ اس عابد کو گرفتار کر لیا گیا اور جب سولی پر چڑھانے کا وقت آیا شیطان اس عابد کے پاس آیا اور کہا اگر تو میری ایک بات مان لے تو میں تجھے بچا سکتا ہوں۔ عابد نے وعدہ کر لیا شیطان نے کہا تو اللہ کا انکار کردے۔ اس عابد نے جب اللہ کاانکار کر دیا شیطان وہاں سے چل دیا۔ شیطان چونکہ انسان کا کھلا دشمن ہے اس لیے ہر راستے اور موڑ پر آتا ہے جب انسان کی موت کاوقت ہوتا ہے جب تک روح جسم سے جدا نہ ہو جائے یہ پیچھے نہیں ہٹتا چونکہ جہالت بہت بڑا اندھیرا ہے اور اُمت مسلمہ کا بہت بڑا طبقہ اس اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ مسلمان صرف نماز‘ روزہ‘ حج‘ زکوٰة کو دین سمجھتا ہے دیگر ارکان اسلام اور دینی علوم سے ناواقفیت ہے اور لوگ شیطانی وسوسے کی وجہ سے احساس برتری کاشکار ہیں۔ہم اسلام کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں اور حالت یہ ہے دن رات بڑے بڑے گناہ سرزد ہو رہے ہیں اور جہالت کی وجہ سے معلوم نہیں ہوتا یہ بھی گناہ ہے۔حلال و حرام کی تمیز تک نہیں ہے۔ جب تک بندے کو گناہوں کا علم نہ ہو گناہوں سے کیسے بچ سکتا ہے۔ مسلمان کی زبان سے اکثر یہ جملے صادر ہوتے ہیں معلوم نہیں ہم سے کون سا گناہ ہو گیا یا ہمیں کون سے گناہ کی سزا مل رہی ہے اگر اللہ تعالیٰ ہر گناہ پر پکڑ کرنا شروع فرما دے تو کون ہے جو بچ سکے یہ تو اس کی شانِ ستاری ہے ہم دن رات گناہوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں مگر وہ رحمان و رحیم پکڑتا نہیں ہے لیکن جب بندے کے گناہ بہت ہی زیادہ بڑھ جائیں پھر وہ پکڑتا ہے اور بندہ چیختا چلاتا ہے اس کو پکارتا ہے فریاد کرتا ہے لیکن جب یہ بندہ صحیح سالم‘ تندرست تھا اس وقت کبھی اس کو اللہ یاد نہیں آیا اور اب یا اللہ رحم فرما کرم فرما کی صدائیں بلند کرتا ہے چونکہ اس بندے نے دین اسلام کے علوم سے اپنے دل کو منور نہیں کیا اور حق راستے کی رہنمائی حاصل نہیں کی اور اللہ کی یاد سے غافل ہو گیا جس سے شیطان غالب آیا اور اس نے گناہوں میں بری طرح پھانس دیا اور یہ بندہ گناہ کرکے اپنے آپ کو بے گناہ سمجھتا رہا۔ جہالت کے ساتھ غفلت کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔ شیطان جب دیکھتا ہے بندہ اللہ کی یاد سے غافل ہے تو وہ اپنا زہر اندر منتقل کرنا شروع کر دیتا ہے۔ غافل شخص پر شیطانی قوت کااثر بہت بڑھ جاتا ہے حتیٰ کہ شیطان ایسے شخص کواپنا آلہ کار بنالیتا ہے۔ آج اُمت مسلمہ کا بڑا طبقہ اللہ کی یاد سے غافل ہے اس لیے شیطانی طاقتیں بری طرح غالب آچکی ہیں یعنی جہالت اور غفلت شیطان کے بڑے راستے ہیں۔شیطان انسان کے اندرکمزور راستے ڈھونڈتا ہے او انسان کے اندر مایوسی ناامیدی پیدا کرتا ہے گناہوں کو آراستہ کرکے دیکھتا ہے د ۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو کھلا دشمن بتایا ہے‘ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت شیطان کے خلاف تھی آپ نے اُمت مسلمہ کو شیطانی طاقتوں کے خلاف اٹھایا۔ فحاشی اور عریانی شیطانی معاشرت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرت میں دو چیزیں بہت نمایاں ہیں ایک سادگی اور دوسرا حیا۔ آج میڈیا کے ذریعے سے شیطانی معاشرت کو عام کیا جارہا ہے تاکہ مسلمان کی شرم و حیات ختم ہوجائے اور مسلمان اندر سے کھوکھلا ہو جائے۔ میڈیا شیطانی تبلیغ کا بڑا ہتھیار ہے۔ میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کی نوجوان نسل تیزی سے بے راہ روی اور گمراہی کی طرف جارہی ہے۔ نوجوان ساری رات ٹی وی دیکھتے ہیں اور فجر کی اذان سے قبل سو جاتے ہیں ”امت مسلمہ“ میڈیا کی وجہ سے ایک طرف ایمان سے خالی ہو رہی ہے دوسری طرف حیا ختم ہو رہا ہے۔ تیسری طرف مادہ پرستی بڑھتی جارہی ہے۔ ہمارے اسلامی جذبات کو فنا کرنے میں میڈیا نے کوئی کسر نہیں چھوڑی جب سے کیبل سسٹم آیا ہے حالات زیادہ خراب ہوتے جارہے ہیں۔ رہی سہی کسر موبائل فون نے پوری کر دی ہے آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں